Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.


 
HomeHome  GalleryGallery  Latest imagesLatest images  SearchSearch  RegisterRegister  Log in  

 

 تعلیم یا عر یانیت کو فروغ

Go down 
2 posters
AuthorMessage
Admin
Admin
Admin
Admin


Posts : 61
Join date : 2008-09-19
Age : 43
Location : Karachi Pakistan

تعلیم یا عر یانیت کو فروغ Empty
PostSubject: تعلیم یا عر یانیت کو فروغ   تعلیم یا عر یانیت کو فروغ EmptyTue Nov 25, 2008 8:12 pm

تعلیم یا عر یانیت کو فروغ


کہتے ہیں کہ تعلیم انسان کو شعور دیتی ہے اور اُستاد روحانی ماں باپ ہوتے ہیں۔یہ ساری باتیں ہم اپنے بڑوں سے سنتے آئے ہیں شاید وہ زمانہ کچھ اور تھا جب یہ باتیں صحیح ہوں گی لیکن اس دور میں جہاں تعلیم محض دکھاوا ہے تعلیم کو ایک سیڑھی کے طور سے استعمال کیا جاتا ہے۔جس پر انسان چڑھ کر اپنا ہر کام کر لیتا ہے۔اور اپنے اندر چھپا ہوا ایک بیہودہ انسا ن کو تسکین دینے کے لئے تعلیم گاہوں کو استعمال کرتا ہے چاہے وہ اُستاد ہوں یا شاگرد۔ہمارے وطن میں بہت بڑے بڑے تعلیمی ادارے ہیں۔ ہمارے چار صوبوں کے چار الگ الگ تعلیمی بورڈ ہیں جیسا کہ سندھ بورڈ،پنجاب بورڈ،بلوچستان بورڈ،سرحد بورڈ، فیڈرل بورڈ اور آغا خان بورڈ۔
خیر میں آپ سے جو بات کرنے جا رہا ہوں وہ ان ہی میں سے ایک بورڈ کی ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک سویلین(شہری)اور آرمڈ فورسز میں فرق ہوتا ہے۔ ان کی طرز زندگی میں، تعلینی معیارمین اور دوسری بہت سی چیزوں میں فرق ہوتا ہے۔مگر فرق کس چیز کا ہوتا ہے یہ کوئی نہیں بتاتا
یہ واقعہ جو میں آپ کو بتانے لگا ہوں کراچی کا ایک ایسا معیاری تعلیمی ادارہ جو، بہترین نظم و نسق اور نظم و ضبط کی علامت ہے اور جہاں زیادہ تر بچوں کے والدین کا تعلق آرمڈ فورسز سے ہے زیر تعلیم ہیں۔یہ سکول کارساز کراچی پر واقع ہے اور "بحریہ سکول"کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہاں اُستادسے لیکر شاگرد تک سب اپنی ہو س کو لیکر آتے ہیں۔وہ ہر رشتہ بالا تر ہو کر اپنے جسم کی، اپنے ذہن کے فتور کی پیاس مٹاتا ہے۔ وہ چاہے شاگرد ہو وہاں یا کوئی اُستاد یا وہاں کا کوئی اعلٰی انتظامی افسرجیسا کہ پرنسپل یا وائس پرنسپل، سب ایک ہی مقصد کے تابع ہیں اوروہ ہے اپنی فرسٹریشن۔
میں نے وہاں ایک خاتون ٹیچر کو اپنے اعتبار میں لیکر بہت سی باتیں پوچھیں پہلے تو وہ گھبرا رہیں تھیں کہ ان کی ملازمت پر کوئی اثر نہ ہو۔ جب میں نے ان کو یقین دلایا تو وہ مجھے انٹرویو دینے کے لئے راضی ہو گئیں۔میں نے ان سے کہا کہ اگر آپ میری مدد کریں گی تو آپ وہ ثواب کا کام کر رہی ہیں کہ آپ یہاں پر بھی اور الله کے آگے بھی سُر خرو ہوں گی۔میرا یقین دلوانے پر وہ گفتگو کرنے پر راضی ہو گئیں۔
میں نے ان سے پوچھا کہ یہاں کا ماحول کیسا ہے؟میں یہاں آ کر بہت افسردہ ہوئی ہوں۔اور اپنے طریقے سے بہت سدھار لانے کی کوشش کی مگر یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔میں ایک دفعہ اپنے سکول کے وقت کے مطابق نکل رہی تھی تو میں نے کچھ عجیب سی آواز سُنی میں نے ایک کمرے کی جانب قدم بڑھایا جہاں سے آواز آ رہی تھی۔جب میں کمرے کے قریب پہنچی تو اس کا دروازہ کھلا اور ایک شاگرد بد حواسہ کے عالم میں اپنی قمیض صحیح کرتا ہوا نکلا۔میں نے چاہا کہ اسے روک کر پوچھوں کی کیا ہوا ہے مگر وہ تیزی سے بھاگ گیا۔میں ابھی اسی پریشانی میں تھی کہ ایسا کیا ہوا ہے کہ پرنسپل صاحب بھی اسی کمرے سے اپنی پینٹ شرٹ ٹھیک کرتے ہوئے نکلے۔مجھے وہاں دیکھ کر چونک گئے اور گھبرا گئیاور پھر تیزی سے وہاں سے نکل گئے۔میں اس چیز کو سوچتی رہی مگر کچھ سمجھ نہیں آیا۔ اگلے دن میں نے اپنے سکول کی آیا سے پوچھا کہ ماسی یہ لڑکیوں کے غسلخانے ( واش روم )سے سگریٹ کی بُو آتی ہے۔تو اسنے کہا کہ بیٹا لڑکیاں سگریٹ پیتی ہیں اور نجانے اور کیا کیا کرتی ہیں۔غسلخانے سے عجیب عجیب چیزیں ملتی ہیں۔میں نے لا حول پڑھی۔ اسی دن ٹیچرز کے واش روم کا لاک خراب ہو گیا۔میں لڑکیوں کے غسلخانے میں جانے لگی توجیسے ہی میں داخل ہوئی تو میں نے ایک عجیب نظارہ دیکھا جو بیان کے باہر ہے۔ میں فوراً وہاں سے واپس آگئی اور پرنسپل کے کمرے میں گئی۔ مگر وہ وہاں نہیں تھے۔میں پھر لڑکیوں کے سیکشن کی ایک اعلٰی خاتون
افسر کے پاس گئی۔انہیں سارا واقعہ بتایاتو انہوں نے کہا کہ یہ یہاں پر عام بات ہے۔میں ڈر سی گئی اور سوچنے لگی کہ یہ کیسا تعلیمی ادارہ ہے۔اونچی دُکان پھیکا پکوان۔ کیونکہ یہ سو فیصد فوجیوں کی بچے اوربچیوں کی درسگاہ ہے۔ ایک دن میں نے اپنی سکول کی ایک دوست کو اپنے اعتماد میں لیکران سے پوچھا کہ یہ سب کچھ کیا ہے۔تو وہ کہنے لگیں کی یہاں تو اس بھی بڑا بڑا کام ہوتا ہے۔کوئی روکنے والا نہیں ہے۔پتہ لگا کہ ایک ٹیچرجن سے بچیاں بہت فری ہیں۔کئی مرتبہ انہیں نازیبا حالت میں دیکھا گیا ہے مگر کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ پرنسپل اور وائس پرنسپل کے خاص آدمی ہیں۔اور تو اور جب ایک خاتون ٹیچر نے یہ باتیں پرنسپل سے کیں تو انہوں نے ان کو ملازمت سے نکالنے کی ٹھان لی۔وہ خاتون ٹیچر عارضی بنیادوں پر سکول میں تعینات ہیں اور سکول کی اعلٰی درجے کی ٹیچرز میں ان کا شُمار ہوتا ہے۔وہ اسٹوڈنٹ پر بہت سختی کرتی تھیں اور ان میں نظم و ضبط کا بھی خیال کرتی تھیں اور انہوں نے بھی پرنسپل کو ایک شاگرد کیساتھ نا زیبا حالت میں دیکھا تھا۔ پرنسپل ان کوجھوٹا دلاسہ دے کر ملازمت کرواتا رہا پھر جب اس کی متبادل ایک سفارشی ٹیچر مل گیا تو اس کو نوٹس جاری کر دیا کہ آپ کوئی دوسری ملازمت ڈھونڈ لیں۔
جہاں یہ حال ہو وہاں کس قسم کی تعلیم دی جا رہی ہے۔شرم آتی ہے ہم کو اپنے آپکو مسلمان کہتے ہوئے۔اس قسم کے اساتذہ ہمارے معاشرے میں آزاد ہیں ۔اگر ہمارے حکمرانوں اور فورسز نے اس کو نہ روکا توتعلیم محض ایک مذاق بن کر رہ جائے گی۔شعوری تعلیم کی بجائے بد اخلاقی اور بے راہ روی اسی طرح پھیلے گی۔میں اُمید کرتا ہوں کہ میری یہ سچی کہانی پڑ ھنے کے بعدگورنمنٹ یا جی۔ایچ۔کیواس پر کوئی کاروائی کرے گا اور تعلیم کو بے حیائی سے روکنے میں میرا ساتھ دے گا۔

مصنف: زم قریشی

e-mail:write2zam@gmail.com
Back to top Go down
http://urdutaleem.net.tc
sahil_jaan




Posts : 50
Join date : 2015-01-22
Age : 32
Location : RawalPindi

تعلیم یا عر یانیت کو فروغ Empty
PostSubject: Re: تعلیم یا عر یانیت کو فروغ   تعلیم یا عر یانیت کو فروغ EmptyWed Jan 28, 2015 8:33 am

آپ کی بات درست ہے لوگوں نے تعلیم کے نام پار عیاشی کےاڈے کھول رکھے ہیں اب تو بچوں کو سکول بھیجتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے صیح اور غلط کی پہچان ہی نہیں رہی
سبھی غلط نہیں ہوتے بس کچھ لوگوں کی وجہ سے تعلیم جیسا مقدس پیشہ بدنام ہو رہا ہے
حکومت کو چاہیے کہ ایسے اداروں کو فوری بند کروائے
Back to top Go down
 
تعلیم یا عر یانیت کو فروغ
Back to top 
Page 1 of 1
 Similar topics
-
» مسلم دنیا میں تعلیم کی صورتحال اور ہماری ترجیحات

Permissions in this forum:You cannot reply to topics in this forum
 :: Articles-
Jump to: