Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.


 
HomeHome  GalleryGallery  Latest imagesLatest images  SearchSearch  RegisterRegister  Log in  

 

 Anokhi Shadi

Go down 
3 posters
AuthorMessage
Admin
Admin
Admin
Admin


Posts : 61
Join date : 2008-09-19
Age : 43
Location : Karachi Pakistan

Anokhi Shadi Empty
PostSubject: Anokhi Shadi   Anokhi Shadi EmptyThu Sep 25, 2008 9:39 pm

ہندوستان میں اپنی نوعیت کی پہلی شادی ہوئي ہے جس میں نکاح خواں کے فرائض ایک مرد کے بجائے ایک خاتون نے انجام دیئے ہیں۔ روایت شکنی کا یہ کارنامہ ریاست اتر پردیش کے شہر لکھنؤ میں انجام دیا گيا ہے۔
منگل کو منصوبہ بندی کمیشن کی رکن ڈاکٹر سیدہ حامد نے نکاح خواں کے فرائض انجام دیئے اور دو سماجی کارکنوں کو رشتہ ازواج میں منسلک کیا۔
دلہن نے ڈاکٹر سیدہ حامد کو نکاح پڑھانے کے خصوصی طور پر دلی سے لکھنؤ آنے کی دعوت دی تھی۔
سیدہ حامد نے ایک مرد اور متعدد خواتین کی گواہی میں خطبہ پڑا اور نکاح کی رسم پوری کی۔
دلہن لکھنؤ کی سماجی کارکن نائش حسن اور دولہا عمران علی بھی سماجی کارکن ہیں۔ دونوں میڈیا کی موجودگي میں قاضی کے دونوں جانب بیٹھے تھے اور دونوں نے سب کے سامنے نکاح قبول کیا۔

اس نکاح میں مہر کی رقم اکاون ہزار روپےطے کی گئی اور نکاح نامے میں بعض نئی شرائط ہیں جنہیں ایک خاتون تنظیم بھارتی مسلم مہیلا اندولن نے تیار کیا ہے۔
اس نکاح نامے کے تحت دولہے کو تین بار طلاق طلاق طلاق کہنے کے بعد شادی منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہے اور مرد اور عورت دونوں کو طلاق کا اختیار ہے۔
اس شادی میں دولہا بارات لے کر نہیں آیا تھا اور دولہے کا خیر مقدم ایک عام مہمانوں کی طرح کیا گيا۔
میڈیا سے بات چيت میں دلہن نائش نے کہا کہ مرد کا قاضی ہونا مردوں کے غلبے والےسماج کا حصہ ہے جبکہ اسلام میں برابری اور انصاف پر زور دیا گيا ’اگر عورت نکاح پڑھائے تو شادی میں غیر معمولی مثبت تبدیلی آ سکتی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا’یہ تبدیلی کی لہر ہے اور اس کا آغاز میں خود کر رہی ہیں۔‘
اس نکاح کے وقت موجود مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ایک ممبر نسیم اقتدار علی نے صرف خواتین گواہوں پر اعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شریعت کے مطابق ایک مرد بھی گواہ ہونا چاہیے۔ ان کے کہنے پر آخر میں ایک مرد کو بطور گواہ شامل کر لیا گيا۔
لکھنؤ کے فرنگی محل سے وابستہ مولانا خالد رشید اور بعض دیگر علماء نے اس نکاح کی مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ نکاح میں مرد ہی نکاح خواں کے فرائص انجام دے سکتا ہے۔
لیکن سینیئر وکیل ظفر یاب جیلانی کا کہنا تھا کہ اس ميں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے اور یہ غیر اسلامی بھی نہیں ہے۔
بقول ظفر یاب جیلانی ’مسلمانوں میں شادی ایک معاہدہ ہے اور اس میں گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ مرد اور عورت ہونے سے فرق نہیں پڑتا ہےر ور نکاح کے وقت خطبہ پڑھنا بھی لازمی نہیں ہے اور اسے مرد یا عورت کوئی بھی پڑھ سکتا ہے۔Anokhi Shadi 20080812184149naishsayeeda_imran203
Back to top Go down
http://urdutaleem.net.tc
ShaaaZ




Posts : 6
Join date : 2009-09-09
Age : 35
Location : City Of Lights

Anokhi Shadi Empty
PostSubject: Re: Anokhi Shadi   Anokhi Shadi EmptyWed Sep 09, 2009 5:26 pm

Waqai Apni Nuayat Ki Anokhi Shaadi Hi Hogi... Question
Back to top Go down
sahil_jaan




Posts : 50
Join date : 2015-01-22
Age : 32
Location : RawalPindi

Anokhi Shadi Empty
PostSubject: Re: Anokhi Shadi   Anokhi Shadi EmptyFri Jan 30, 2015 5:54 am

پہلی بات یہ کہ بہت عمدہ تحریر ہے اور اچھی معلومات شئیر کی گئی ہیں دوسری بات کہ نکاح نامہ مین جو نئی تبدیلی کی گئی ہے کہ مرد کو تین مرتبہ طلاق کہنے سے طلاق دینے کا اختیار چھین لیا گیا ہے دوسری بات کہ عورت کو صرف خلع لینے کا حق ہے طلاق دینے کا نہیں یہ نکاح نامہ جلد ہی منسوخ ہو گا کیونکہ اس پر بہت سے اعتراضات اٹھے گیں
Back to top Go down
Sponsored content





Anokhi Shadi Empty
PostSubject: Re: Anokhi Shadi   Anokhi Shadi Empty

Back to top Go down
 
Anokhi Shadi
Back to top 
Page 1 of 1

Permissions in this forum:You cannot reply to topics in this forum
 :: Kuch Khas :: General Knowledge-
Jump to: